May 18, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/redpanal.com/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253
US flag and TikTok logo are seen in this illustration taken, June 2, 2023. (File photo: Reuters)

مریکی ایوان نمائندگان نے ایک بل کی منظوری دی ہے، جس میں مقبول ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر اس صورت میں ملک بھر میں پابندی لگ جائے گی اگر چین میں مقیم ایپ کامالک اسے کسی اور کو فروخت نہیں کر دیتا۔ بل میں کمپنی کو اس کی پیرنٹ چینی کمپنی ‘بائٹ ڈانس’ چھوڑنے کے لیے چھ ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔

امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ چین کی ملکیتی کمپنی 17 کروڑ امریکی صارفین کے ڈیٹا کا غلط استعمال کر سکتی ہے جس سے امریکی قومی سلامتی کے لیے بھی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

اس تازہ پابندی سے بچنے کے لیے چینی ٹیک کمپنی ’بائٹ ڈانس‘ کو چھ ماہ کے اندر ٹک ٹاک ایپ میں اپنا حصہ بیچنے کی ضرورت ہوگی ورنہ اسے امریکی ایپ اسٹورز اور ویب ہوسٹنگ پلیٹ فارمز کی جانب سے پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

قانون ساز ان خدشات کے تحت کام کررہے ہیں کہ کمپنی کا موجودہ ملکیتی نظام ، امریکہ کی قومی سلامتی کے لئے ایک خطرہ ہے۔ یہ بل جو بدھ کے روز 65 کے مقابلے میں 352 ووٹوں کی اکثریت سے منظور کیا گیا، اب سینٹ میں جائے گا۔

سینٹ میں اس کے منظور ہونے کے کتنے امکانات ہیں یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ ٹک ٹاک کے ڈیڑھ سو ملین سے زیادہ امریکی صارفین ہیں۔ اور یہ چین کی ٹیکنالوجی فرم ’بائٹ ڈانس لمیٹڈ‘ کا مکمل ملکیت والا ذیلی ادارہ ہے ۔

قانون ساز سمجھتے ہیں کہ بائٹ ڈانس، چینی حکومت کے زیر اثر ہے جو اس سے جب بھی چاہے ، امریکہ میں ٹک ٹاک کے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کا مطالبہ کر سکتی ہے۔ تاہم ٹک ٹاک اس کی تردید کرتا ہے کہ اسے چینی حکومت کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ تشویش چین کے قومی سلامتی سے متعلق بعض قوانین کے سبب پیدا ہوئی جنکے تحت تنظیموں کو انٹیلیجینس جمع کرنے میں مدد کرنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے۔

ایوان میں بل کی منظوری صرف پہلا قدم ہے اسے قانوں بننے کے لئے سینٹ کی منظوری لازمی ہو گی اور سینٹ میں اکثریئتی پارٹی کے لیڈر چک شومر نے کہا ہے کہ انہیں متعلقہ کمیٹیوں کے سر براہوں سے اس سلسلے میں صلاح و مشورہ کرنا ہوگا۔ سینٹروں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس پر تفصیل سے غور کریں گے۔

صدر جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ اگر کانگریس اس بل کو منظور کرتی ہے تو وہ اس پر دسخط کردیں گے۔

ایوان کا یہ ووٹ قانون سازوں اور ٹیک انڈسٹری کے درمیان، طویل عرصے سے جاری تنازعے میں ایک نیا محاذ کھولنے کا سبب بن سکتا ہے۔

ایوان میں ووٹ سے پہلے، بائیڈن حکومت میں قومی سلامتی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ٹک ٹاک اور قومی سلامتی پر اس کے اثرات کے حوالے سے منگل کو قانون سازوں کے ساتھ بند دروازوں کے پیچھے تبادلہ خیالات کیا۔ اور قانون ساز سلامتی کے ان خدشات کو آن لائن آزادی اظہار کو محدود نہ کرنے کی خواہش کے خلاف متوازن بنارہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *