قانون سازوں نے بل منظور کر لیا
ٹینیسی کے قانون سازوں نے منگل کے روز ایک بل منظور کیا جس کے تحت مذکورہ امریکی ریاست کے اساتذہ کو سکول میں چھپا کر پستول لے جانے کی اجازت ہوگی۔ جبکہ مخالفین نے گیلری سے بل کی مخالفت میں نعرے لگائے۔
ٹینیسی کے ریپبلکن اکثریت کے حامل ایوان میں بل 28کے مقابلے میں 68 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔ ریاست کی سینیٹ نے اس ماہ کے شروع میں بل منظور کیا تھا۔
گذشتہ سال نیش وِل کے ایک سکول میں فائرنگ کے نتیجے میں تین بچے اور تین بالغ عملہ ہلاک ہو گیا تھا۔ تب سے ٹینیسی میں اسلحے کے قوانین پر گرما گرم بحث دیکھنے کو ملی ہے۔
ایوان میں موجود کچھ ڈیموکریٹس نے کیپیٹل کے اندر مظاہروں کی قیادت کرنے میں مدد کی جس کے نتیجے میں انہیں گذشتہ سال ادارے سے مختصر مدت کے لیے نکال دیا گیا۔
ریاست کے نمائندہ اور ایک ڈیموکریٹ جسٹن پیئرسن جنہیں گذشتہ سال ووٹنگ سے پہلے ایوان سے ہٹا دیا گیا تھا، نے سوشل میڈیا پر لکھا۔ “یہ ٹینیسی، ہمارے بچوں، ہمارے اساتذہ اور کمیونٹیز کے لیے ایک خوفناک دن ہے۔ بچوں کی حفاظت کے بجائے انہوں نے بندوقوں کی دوبارہ حفاظت کی ہے!”
گذشتہ 25 سالوں میں امریکہ میں سکولوں میں فائرنگ کے متعدد واقعات کے جواب میں ریپبلکن اور دیگر قدامت پسند اراکین نے اکثر اساتذہ کو مسلح کرنے پر زور دیا ہے۔
ان اقدامات کے حامیوں کا خیال ہے کہ مسلح اساتذہ سکول میں ممکنہ فائرنگ کرنے والوں کو روکتے ہیں۔ جبکہ مخالفین کا خیال ہے کہ سکول میں بندوقیں ممکنہ طور پر صرف افسوسناک حادثاتی فائرنگ کا باعث بنیں گی۔
ایک حفاظتی گروپ گفورڈز لاء سینٹر کے مطابق امریکہ کی تقریباً نصف ریاستیں اساتذہ یا سکولوں کے دیگر ملازمین کو سکول کے میدانوں میں آتشیں اسلحہ لے جانے کی اجازت دیتی ہیں۔
ٹینیسی بل کے تحت کوئی بھی شخص جو کسی سکول میں چھپا کر بندوق لے جانا چاہے، اسے سکول پولیسنگ میں کم از کم 40 گھنٹے کی تربیت مکمل کرنا ہو گی۔
آتشیں اسلحہ کے ساتھ تربیت کا معاوضہ متعلقہ فرد کو ادا کرنا ہوگا۔
بل کے مطابق بندوق رکھنے والے استاد یا عملے کی شناخت ظاہر نہیں کی جائے گی۔
سکول لیڈرز کو اس شخص کے بندوق رکھنے کی منظوری دینی ہو گی اور قانون نافذ کرنے والے مقامی افراد کو متعلقہ شخص کی شناخت سے آگاہ کیا جائے گا۔