April 30, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/redpanal.com/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253
محمد كامل عمرو وزير الخارجية المصري الأسبق

اسرائیل پر کیے گئے حالیہ ایرانی حملوں نے اس امکان کے بارے میں سوالات کا ایک طوفان کھڑا کر دیا ہے کہ آیا ایرانی حملے خطے میں جنگ کو بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں اور ساتھ ہی یہ امکان بھی ہے کہ وہ غزہ کے سانحے سے توجہ ہٹا سکتے ہیں۔

اس تناظر میں مصر کے سابق وزیر خارجہ محمد کامل عمرو کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ پیش رفت اور کشیدگی سے معاملات اب کے مقابلے میں مزید پیچیدہ ہوں گے۔

العربیہ اور الحدث کو دیے گئے انٹرویو میں انہون نے مزید کہا کہ ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے نے آنے والے وقت میں ایک تصادم کا خطرہ پیدا کیا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایرانی حملوں پر اسرائیلی ردعمل ناگزیر ہے، جو خطے میں تنازعات کا دائرہ وسیع کر سکتا ہے اور ایک بڑی علاقائی جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔

ایران کے اندر گہرائی تک حملہ کرنا

محمد کامل عمر نے کہا کہ اگر اسرائیل ایران کے اندر گہرائی میں حملہ کرتا ہے تو یہ جنگ کو ایک بڑے میدان میں لے جائے گا اور یہ ایک علاقائی جنگ بن سکتا ہے جس میں دیگر فریق، ایران کے ہتھیار اور اسرائیل کے ساتھ اتحادی ممالک مداخلت کریں گے۔ اس کے بعد یہ جنگ دوسرے ممالک تک پھیل سکتی ہے۔

لیکن سابق مصری وزیر نے توقع ظاہر کی کہ امریکہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکے گا تاکہ تنازعہ کو خطےمیں پھیلنے سے روکا جا سکے۔

غزہ سے توجہ ہٹانا

سابق مصری وزیرخارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے کے فیصلے کا مقصد غزہ میں ہونے والے قتل عام سے توجہ ہٹانا اور بڑی طاقتوں کو اور علاقائی ممالک کو آپس میں الجھانا شامل ہے۔

جہاں تک خطے میں کشیدگی کو کم کرنے میں مصر کے کردار کا تعلق ہے، کامل عمرو نے کہا کہ مصر غزہ جنگ کے دوران کشیدگی کو کم کرنے، جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے اور امداد پہنچانے پر اپنی توجہ مرکوز کر رہا تھا، لیکن اسرائیل پر ایرانی حملوں کے بعد مصری کردار میں اضافہ ہوا۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے اور تنازعات کو وسعت دینے کی طرف نہ بڑھنے اور خطے کو عدم استحکام کے خطرات اور اس کے عوام کے مفادات کو لاحق خطرات سے بچانے سمیت دیگر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

امن مساعی پر زور

مصری وزارت خارجہ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان رابطوں اور خطے کو کشیدگی اور عدم استحکام کی مزید وجوہات سے بچانے اور امن کی ضرورت کے حوالے سے پیغامات کے تبادلے کی تفصیلات کا انکشاف کیا۔

امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے بھی تل ابیب پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے اورتہران کے خلاف جوابی کارروائی سے گریز کرے۔

واشنگٹن نے اپنے اتحادی پر یہ بھی واضح کیا کہ وہ ایران کے خلاف کیے گئے کسی بھی حملے میں حصہ نہیں لے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *